بدھ، 9 اپریل، 2014

صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم


صاحبزادہ فضل کریم، محدث اعظم پاکستان مولانامحمد سردار احمد قادری کے صاحبزادے اور پاکستان کے ایک مذہبی سیاستدان تھے وہ مرکزی جمعیت علماء پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کےسربراہ تھے آپ کے والد گرامی محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری، اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا محمد احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی کے شجرہء طریقت سے فیض یافتہ تھے۔


تعلیم

انہوں نے دین کی ابتدائی تعلیم شیخ الحدیث مولانا غلام رسول رضوی مفتی محمد نواب الدین اور مولانا عرفان الحق سے حاصل کی آپ نے انیس صد ستاسی میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آباد سے اسلامک سٹیڈیز میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور دینی علوم کے علاوہ 1987ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری بھی حاصل کی اور عملی زندگی کا آغاز ایک کاروباری شخصیت کےطور پر کیا

تاریخ

صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے آباء و اجداد نےبھارت کے شہر گورداسپور، مشرقی پنجاب سے قیام پاکستان کے وقت پاکستان کی طرف ہجرت کی، دوران ہجرت ان کے کنبے کے چند لوگ شہید بھی ہوئے باقی افرادجھنگ بازار لائلپور میں رہائش پذیر ہوگئےوہیں 1954ء میں فضل کریم پیدا ہوئے ، چھ بہنوں اور تین بھائیوں میں صاحبزادہ فضل کریم کا نمبر تیسرا تھا۔ ان کے برادر اکبر، صاحبزادہ فضل رسول، محدث اعظم پاکستان کے علمی جانشین ہیں اور ایک برادر بزرگ، فضل احمد پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ بائیس برس کی عمر میں 1977ء کوان کی شادی ہوئی آپ کا نکاح پڑھانے کا فریضہ مولانا شاہ احمد نورانی نے انجام دیا۔
سیاست
آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز جمیعت علمائے پاکستان کے اسٹیج سے اس وقت کیا جب یہ جماعت پاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعتوں میں شمار ہوتی تھی۔مرور وقت کے ساتھ جب یہ جماعت مختلف دھڑوں کا شکار ہوئی تو صاحبزادہ صاحب نے اپنی جماعت الگ منظم کی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کر کے چار دفعہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ میاں شہباز شریف صاحب کے سابقہ دور میں وہ وزیر اوقاف بھی رہے اور انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنا دور نبھایا۔ چند سال قبل جب ملک میں دہشت گردی کی وبا عام ہوئی اور مختلف گروہوں اور تنظیموں نے اپنا وجود قائم رکھنے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تو صاحبزادہ صاحب نے حضرت قبلہ سید حسین الدین شاہ صاحب مد ظلہ العالی کے ایماء پر اہل السنّت والجماعت کے دھڑوں کو منظم کرنے کی سعی بلیغ کی اور بالآخر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ ٹھہرے۔ اہل السنّت والجماعت کے مطالبات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے بعض افراد سے ان کے اختلافات ہوئے۔ اسی وجہ سے انہوں نے آخری دنوں میں مسلم لیگ (ق) سے اپنے روابط بڑھائے۔حوالہ:ادریہ، ماہنامہ ضیائے حرم صفحہ 10 مئی 2013ء

انہوں نے خود کش حملوں کو غیر اسلامی قرار دینے کے ساتھ ساتھ لاہور کے داتا دربار،سوات کی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ 1993 اور1997 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی اور 2002 اور 2008 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، فضل کریم جمیعت علماء پاکستان کے صدر اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین بھی رہے، انہوں نے امریکا ،برطانیہ،مصر،شام سمیت بہت سے ملکوں کے دورے بھی کئے۔ صاحبزادہ فضل کریم انیس سو ترانوے سے ستانوے تک پنجاب اسمبلی کے رکن جب کہ انیس سو ستانوے سے ننانوے تک صوبائی وزیر بھی رہے۔ جب کہ انہوں نے دوہزار دو میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست پر پہلی بار کامیابی حاصل کی پھر اسی نشست پر دوہزار آٹھ میں بھی کامیاب قرار پائے.صاحبزادہ فضل کریم کا دہشت گردی کےخلاف جنگ سے متعلق موقف بھی واضح رہا،دوہزار تیرہ کے انتخابات کیلئے ن لیگ سے اختلافات کے باعث وہ پیپلزپارٹی اور قاف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کوشاں تھے۔
صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم




پیدائش
24 اکتوبر 1954 ‏(59سال عمر) 
لائلپورپاکستان
وفات
سیاسی جماعت
مذہب

وفات
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور مذہبی رہنما صاحبزادہ فضل کریم 15 اپریل 2013ءپیر کو فیصل آباد میں انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور 4 اپریل سے فیصل آباد کے الائیڈ اسپتال میں زیر علاج تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کی عمر 59 سال تھی اور وہ ایک اہم مذہبی رہنما تصور کیے جاتے تھے۔انہیں جھنگ بازار فیصل آباد میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام کے احاطے میں دفن کیا گیا۔
جانشین
صاحبزادہ فضل کریم کے صاحبزادے حامد رضا ان کے جانشین ہیں، ان کے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹی اور 4 بیٹے شامل ہیں۔

" یا رسول اللہ خذ بیدی " کی صدائیں عربوں میں گونجتی ہوئیں ۔ ۔ مسلک رضا زندہ باد