بدھ، 3 دسمبر، 2014
منگل، 2 دسمبر، 2014
پیر، 1 دسمبر، 2014
ہفتہ، 29 نومبر، 2014
جمعہ، 28 نومبر، 2014
پیر، 27 اکتوبر، 2014
پیر، 13 اکتوبر، 2014
اتوار، 5 اکتوبر، 2014
منگل، 16 ستمبر، 2014
جمعہ، 5 ستمبر، 2014
اتوار، 17 اگست، 2014
غازی حافظ سفیان حیات ڈار
Alert
Ghazi Sufyan Hayat Dar Sb Ny
12-8-2014
ko
Younan
main
Gustakh e Rasool Esai
ka
Sar Tan Sy Juda Kar Ky
Adalat Me Iqrar Bhi Kr Lia Hy,
District Mandi BahaUddin
K
Qabil_Fakhar Spot
HAFIZ SUFYAN HAYAT DAR
Ap ny
Ghazi Aamir Cheema Ki Yad Taza Ki
Millat_ISLAMIA Ko
Ap Pr FAKHAR Hy
Ye Media esi News ni btye ga
Ap sb ka farz hy k
Social Media
K Zreye Pori Dunya Tak
Ghazi Sufyan Hayat Sb
k Karnamy ko Phuncha Do
Phunch do
&
Ulame_Kiram
Pr Farz Hy K Jald
Ghazi Hafiz Sufyan Sb
Ko Wapis
Pakistan Lany Ki Tahreek Ka Aaghaz Kren.
Msg By:
Mumtaz Qadri Lovers Forum
Ghazi Sufyan Hayat Dar Sb Ny
12-8-2014
ko
Younan
main
Gustakh e Rasool Esai
ka
Sar Tan Sy Juda Kar Ky
Adalat Me Iqrar Bhi Kr Lia Hy,
District Mandi BahaUddin
K
Qabil_Fakhar Spot
HAFIZ SUFYAN HAYAT DAR
Ap ny
Ghazi Aamir Cheema Ki Yad Taza Ki
Millat_ISLAMIA Ko
Ap Pr FAKHAR Hy
Ye Media esi News ni btye ga
Ap sb ka farz hy k
Social Media
K Zreye Pori Dunya Tak
Ghazi Sufyan Hayat Sb
k Karnamy ko Phuncha Do
Phunch do
&
Ulame_Kiram
Pr Farz Hy K Jald
Ghazi Hafiz Sufyan Sb
Ko Wapis
Pakistan Lany Ki Tahreek Ka Aaghaz Kren.
Msg By:
Mumtaz Qadri Lovers Forum
منگل، 12 اگست، 2014
منگل، 5 اگست، 2014
منگل، 10 جون، 2014
سنی اتحاد کونسل نے کراچی ائرپورٹ پر حملے کیخلاف 13 جون کو ملک گیر ’’یوم مذمت دہشت گردی‘‘ منانے کا اعلان کر دیا
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ محمد حامد رضا نے کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل سانحۂ کراچی کے خلاف جمعہ 13 جون کو ملک گیر ’’یومِ مذمت دہشت گردی‘‘ منائے گی۔ حکومت دہشت گردی پر نئی قومی پالیسی تیار کرنے کے لئے فی الفور آل پارٹیز کانفرنس طلب کرے۔ پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے افسروں اور جوانوں نے دلیری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ پوری قوم سانحۂ کراچی کے شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ سانحۂ کراچی سے حکمرانوں اور مذاکرات کے حامی رہنمائوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ مذاکرات کی پالیسی سے دہشت گردوں کو مضبوط ہونے کا موقع ملا ہے۔ دہشت گردوں کو ریاستی طاقت سے کچلا نہ گیا تو قومی سلامتی کا تحفظ ممکن نہیں رہے گا۔ اب پانی سر سے گزرنے لگا ہے اس لئے حکمرا ن دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا دو ٹوک فیصلہ کریں۔ قومی تنصیبات اور اہم مقامات کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ دہشت گردوں سے بھارتی ساختہ اسلحہ ملنا دہشت گردوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہونے کا ثبوت ہے۔ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متفقہ پالیسی اور یکساں مؤقف اختیار کریں۔ قیام امن کے ایجنڈے پر قومی قیادت متحد ہو جائے کیونکہ ایسا نہ ہوا تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔
بدھ، 28 مئی، 2014
پیر، 26 مئی، 2014
ہفتہ، 24 مئی، 2014
اتوار، 18 مئی، 2014
سولہ سالہ نوجوان غازی محمد سلیم
غازی محمد سلیم تیری عظمت کو سلام
شرقپور ،سولہ سالہ نوجوان غازی محمد سلیم نے تھانہ میں داخل ہوکر توہین رسالت کے ملزم کوقتل کردیا
شرقپور شریف ( نامہ نگار) تھانہ شرقپور کی حوالات میں توہین رسالت کے مقدمہ میں زیر حراست ملزم کو ایک سولہ سالہ نوجوان نے تھانہ میں داخل ہوکر اندھا دھندفائرنگ کرکے قتل کردیا۔پولیس نے نوجوان کو موقعہ پر ہی گرفتار کر لیا ۔پولیس کی بھاری نفری تھانہ شرقپور کی عمارت کو اپنے گھیرے میں لے لیا ۔ بتایا گیا ہے کہ بارہ مئی کو تھانہ شرقپور کے نواحی گاوں بھوئیوال میں سٹکر پھاڑنے پر تنازع پیدا ہوا جس پر اہل علاقہ نے لاہور جڑانوالہ روڈ بلاک کرکے شدید احتجاج کیا تھاکہ گاوں بھوئیوال میں قادیانی افراد نے سید ریاض حسین شاہ کی دکان پر نبی پاک ﷺ کی شان میں چسپاں پمفلٹ کو پھاڑ دیا تھا،جس پر تھانہ شرقپور پولیس نے مدعی سید ریاض حسین شاہ کی درخواست پر قادیانی جماعت کے چار افراد مبشر ،غلام احمد،خلیل احمد اسکے بیٹے احسان کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کر کے ایک ملزم خلیل احمد ولد فتح محمدکو گرفتار کرلیاتھا۔ گذشتہ دوپہر بارہ بجے کے قریب ایک سولہ سالہ نوجوان سلیم پولیس کی وردی پہنے تھانہ شرقپور میں داخل ہوا اور حوالات میں بند خلیل احمد کو اپنے پسٹل سے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا جسے پولیس طبی امداد کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے گئی لیکن وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ تھانہ شرقپور پولیس اس واقعہ کو چھپاتی رہی تاکہ پولیس کی نااہلی کو چھپایا جا سکے۔ اور یہ واقعہ میڈیا پر نہ آئے ،لیکن یہ واقعہ چھپ نہ سکا اور پولیس کی بھاری نفری تھانہ شرقپور پہنچ گئی اور تھانہ شرقپور کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔ اور نواحی گاوں بھوئیوال میں سکیورٹی سخت کردی گئی ۔اس موقعہ پر مقامی صحافیوں کو تھانے میں سختی سے روک دیا۔ اور تھانہ میں فائرنگ کرکے زیر حراست ملزم کو قتل کرنے والے نوجوان سلیم سے تفتیش کرتے رہے اور امن و امان کی صورت حال کو قابو کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اس واقعہ بارے ایڈیشنل ایس پی عرفان اللہ مروت نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل نواحی علاقے بھوئیوال میں سٹکر پھاڑنے کا واقعہ ہوا تھا۔اور اس واقعہ کا ایک ملزم خلیل تھانہ شرقپور میں بند تھا کہ ایک سولہ سالہ میٹرک کے طالب علم سلیم نے پولیس کی وردی پہن کر تھانے میں داخل ہوکر پسٹل سے فائرنگ کرکے اسے قتل کردیا پولیس نے اس نوجوان کو موقعہ پر ہی گرفتار کرلیا ہے.
http://www.dailypakistan.com.pk/crime-and-justice/17-May-2014/103117
شیخوپورہ (مانیٹرنگ ڈیسک) تھانہ شرقپور کی حوالات میں بند 295 اے کے ملزم خلیل احمد کو محمد اسلم نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اُتاردیا، پولیس نے ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتارکرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقتول خلیل احمد کا قادیانی گھرانے سے تعلق تھا اور اس نے ایک دکان سے سرکار دو عالمﷺ کے روزہ مبارک کے پوسٹر کو پھاڑ کر بے حرمتی کی تھی جہاں پر نوجوان نے اہل سنت والجماعت کو اطلاع دی اوراحتجاج پرپولیس نے خلیل احمد قادیانی کو 295 اے کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا ۔ اہل سنت والجماعت کے کارکن محمد سلیم آرائیں نے تھانے کی حوالات میں فائرنگ کرکے خلیل احمد کو قتل کردیا جس کے فوری بعد ڈی پی او افضال کوثر، ایڈیشنل ایس پی عرفان اللہ، ایس پی انویسٹی گیشن رانا ممتاز موقع پر پہنچ گئے ۔بتایاگیاہے کہ دسویں جماعت کا طالب علم محمد سلیم پولیس وردی پہن کر تھانے میں داخل ہوا اور ملاقات کے بہانے فائرنگ کرکے خلیل احمد کو حوالات میں قتل کردیا۔ ڈی پی او شیخوپورہ نے غفلت برتنے پر ایس ایچ او عبداللہ پاشا سمیت چار پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ۔ مقامی ذرائع کے مطابق پانچ روز قبل نوجوان خلیل احمد نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گستاخی رسول کی جس پر اہل سنت والجماعت کے رہنماﺅں نے احتجاجی جلوس نکالا تھا۔
http://www.dailypakistan.com.pk/crime-and-justice/17-May-2014/103242
جمعہ، 2 مئی، 2014
بدھ، 9 اپریل، 2014
صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم
صاحبزادہ فضل کریم، محدث اعظم پاکستان مولانامحمد سردار احمد قادری کے صاحبزادے اور پاکستان کے ایک مذہبی سیاستدان تھے وہ مرکزی جمعیت علماء پاکستان اور سنی اتحاد کونسل کےسربراہ تھے آپ کے والد گرامی محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد قادری، اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا محمد احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی کے شجرہء طریقت سے فیض یافتہ تھے۔
تعلیم
انہوں نے دین کی ابتدائی تعلیم شیخ الحدیث مولانا غلام رسول رضوی مفتی محمد نواب الدین اور مولانا عرفان الحق سے حاصل کی آپ نے انیس صد ستاسی میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آباد سے اسلامک سٹیڈیز میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور دینی علوم کے علاوہ 1987ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری بھی حاصل کی اور عملی زندگی کا آغاز ایک کاروباری شخصیت کےطور پر کیا
تاریخ
صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم کے آباء و اجداد نےبھارت کے شہر گورداسپور، مشرقی پنجاب سے قیام پاکستان کے وقت پاکستان کی طرف ہجرت کی، دوران ہجرت ان کے کنبے کے چند لوگ شہید بھی ہوئے باقی افرادجھنگ بازار لائلپور میں رہائش پذیر ہوگئےوہیں 1954ء میں فضل کریم پیدا ہوئے ، چھ بہنوں اور تین بھائیوں میں صاحبزادہ فضل کریم کا نمبر تیسرا تھا۔ ان کے برادر اکبر، صاحبزادہ فضل رسول، محدث اعظم پاکستان کے علمی جانشین ہیں اور ایک برادر بزرگ، فضل احمد پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ بائیس برس کی عمر میں 1977ء کوان کی شادی ہوئی آپ کا نکاح پڑھانے کا فریضہ مولانا شاہ احمد نورانی نے انجام دیا۔
سیاست
آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز جمیعت علمائے پاکستان کے اسٹیج سے اس وقت کیا جب یہ جماعت پاکستان کی اہم ترین سیاسی جماعتوں میں شمار ہوتی تھی۔مرور وقت کے ساتھ جب یہ جماعت مختلف دھڑوں کا شکار ہوئی تو صاحبزادہ صاحب نے اپنی جماعت الگ منظم کی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کر کے چار دفعہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ میاں شہباز شریف صاحب کے سابقہ دور میں وہ وزیر اوقاف بھی رہے اور انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنا دور نبھایا۔ چند سال قبل جب ملک میں دہشت گردی کی وبا عام ہوئی اور مختلف گروہوں اور تنظیموں نے اپنا وجود قائم رکھنے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تو صاحبزادہ صاحب نے حضرت قبلہ سید حسین الدین شاہ صاحب مد ظلہ العالی کے ایماء پر اہل السنّت والجماعت کے دھڑوں کو منظم کرنے کی سعی بلیغ کی اور بالآخر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ ٹھہرے۔ اہل السنّت والجماعت کے مطالبات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے بعض افراد سے ان کے اختلافات ہوئے۔ اسی وجہ سے انہوں نے آخری دنوں میں مسلم لیگ (ق) سے اپنے روابط بڑھائے۔حوالہ:ادریہ، ماہنامہ ضیائے حرم صفحہ 10 مئی 2013ء
انہوں نے خود کش حملوں کو غیر اسلامی قرار دینے کے ساتھ ساتھ لاہور کے داتا دربار،سوات کی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ 1993 اور1997 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی اور 2002 اور 2008 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، فضل کریم جمیعت علماء پاکستان کے صدر اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین بھی رہے، انہوں نے امریکا ،برطانیہ،مصر،شام سمیت بہت سے ملکوں کے دورے بھی کئے۔ صاحبزادہ فضل کریم انیس سو ترانوے سے ستانوے تک پنجاب اسمبلی کے رکن جب کہ انیس سو ستانوے سے ننانوے تک صوبائی وزیر بھی رہے۔ جب کہ انہوں نے دوہزار دو میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست پر پہلی بار کامیابی حاصل کی پھر اسی نشست پر دوہزار آٹھ میں بھی کامیاب قرار پائے.صاحبزادہ فضل کریم کا دہشت گردی کےخلاف جنگ سے متعلق موقف بھی واضح رہا،دوہزار تیرہ کے انتخابات کیلئے ن لیگ سے اختلافات کے باعث وہ پیپلزپارٹی اور قاف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے کوشاں تھے۔
صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم
|
|
پیدائش
|
|
وفات
|
|
سیاسی جماعت
|
|
مذہب
|
وفات
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور مذہبی رہنما
صاحبزادہ فضل کریم 15 اپریل 2013ءپیر
کو فیصل آباد میں انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور 4 اپریل سے
فیصل آباد کے الائیڈ اسپتال میں زیر علاج تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کی عمر
59 سال تھی اور وہ ایک اہم مذہبی رہنما تصور کیے جاتے تھے۔انہیں جھنگ بازار فیصل
آباد میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام کے احاطے میں دفن کیا گیا۔
جانشین
صاحبزادہ فضل کریم کے صاحبزادے حامد
رضا ان
کے جانشین ہیں، ان کے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹی اور 4 بیٹے شامل ہیں۔
پیر، 7 اپریل، 2014
ہفتہ، 5 اپریل، 2014
پیر، 10 مارچ، 2014
منگل، 4 مارچ، 2014
پیر، 3 مارچ، 2014
اتوار، 2 مارچ، 2014
ہفتہ، 1 مارچ، 2014
اتوار، 23 فروری، 2014
ہفتہ، 22 فروری، 2014
جمعہ، 21 فروری، 2014
بدھ، 19 فروری، 2014
منگل، 18 فروری، 2014
اتوار، 16 فروری، 2014
منگل، 11 فروری، 2014
اتوار، 2 فروری، 2014
ہفتہ، 1 فروری، 2014
منگل، 28 جنوری، 2014
ملک ممتاز حسین قادری کے حامی امتی 4 جنوری 2014 سے نہیں پہلے دن سے موجود ہیں -
جاوید اقبال کیانی ، بتاریخ January 4, 2011
پیغمبرِ اسلام ، نبیء آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں جب بھی کسی نے گستاخانہ حرکت کی ، پورا عالمِ اسلام سراپا احتجاج بن کر باہر نکل آیا ۔ مغرب کی دیکھا دیکھی سامراج کے گماشتوں نے مشرق ، بالخصوص اسلامی ممالک کے اندر بھی ایسی حرکات شروع کردیں ۔
پاکستان وہ پہلا اسلامی ملک ہے جہاں ناموسِ رسالت (ص) بل اسمبلی سے پاس ہوکر قانون بنا ۔ کچھ عرصہ سے مغرب کے انہی گماشتوں نے اپنے آقاؤں کے اشاروں پہ اپنی روشن خیالی کی آڑ میں اس بل کے خلاف ایک باقاعدہ تحریک شروع کر رکھی تھی ۔ گورنر پنجاب سلمان تاثیر ، بلکہ اسے پاکستان کا سلیمان رشدی کہنا زیادہ مناسب ہوگا ، نے سر عام اسے کالا قانون کہہ کر ناموسِ رسالت (ص) پہ حملہ کیا ۔ آج خود اسی کے باڈی گارڈ ایلیٹ فورس کے جوان ملک ممتاز حسین قادری نے اسے جہنم واصل کرکے غازی علم الدین شہید کی یاد تازہ کردی ۔
مکمل تحریر بمہ تبصرے
پاکستان وہ پہلا اسلامی ملک ہے جہاں ناموسِ رسالت (ص) بل اسمبلی سے پاس ہوکر قانون بنا ۔ کچھ عرصہ سے مغرب کے انہی گماشتوں نے اپنے آقاؤں کے اشاروں پہ اپنی روشن خیالی کی آڑ میں اس بل کے خلاف ایک باقاعدہ تحریک شروع کر رکھی تھی ۔ گورنر پنجاب سلمان تاثیر ، بلکہ اسے پاکستان کا سلیمان رشدی کہنا زیادہ مناسب ہوگا ، نے سر عام اسے کالا قانون کہہ کر ناموسِ رسالت (ص) پہ حملہ کیا ۔ آج خود اسی کے باڈی گارڈ ایلیٹ فورس کے جوان ملک ممتاز حسین قادری نے اسے جہنم واصل کرکے غازی علم الدین شہید کی یاد تازہ کردی ۔
مکمل تحریر بمہ تبصرے
منگل، 21 جنوری، 2014
منگل، 14 جنوری، 2014
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)