منگل، 28 جنوری، 2014

ملک ممتاز حسین قادری کے حامی امتی 4 جنوری 2014 سے نہیں پہلے دن سے موجود ہیں -

جاوید اقبال کیانی ، بتاریخ  January 4, 2011

پیغمبرِ اسلام ، نبیء آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں جب بھی کسی نے گستاخانہ حرکت کی ، پورا عالمِ اسلام سراپا احتجاج بن کر باہر نکل آیا ۔ مغرب کی دیکھا دیکھی سامراج کے گماشتوں نے مشرق ، بالخصوص اسلامی ممالک کے اندر بھی ایسی حرکات شروع کردیں ۔ 
پاکستان وہ پہلا اسلامی ملک ہے جہاں ناموسِ رسالت (ص) بل اسمبلی سے پاس ہوکر قانون بنا ۔ کچھ عرصہ سے مغرب کے انہی گماشتوں نے اپنے آقاؤں کے اشاروں پہ اپنی روشن خیالی کی آڑ میں اس بل کے خلاف ایک باقاعدہ تحریک شروع کر رکھی تھی ۔ گورنر پنجاب سلمان تاثیر ، بلکہ اسے پاکستان کا سلیمان رشدی کہنا زیادہ مناسب ہوگا ، نے سر عام اسے کالا قانون کہہ کر ناموسِ رسالت (ص) پہ حملہ کیا ۔ آج خود اسی کے باڈی گارڈ ایلیٹ فورس کے جوان ملک ممتاز حسین قادری نے اسے جہنم واصل کرکے غازی علم الدین شہید کی یاد تازہ کردی ۔

مکمل تحریر بمہ تبصرے

منگل، 21 جنوری، 2014

ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب - جیو ٹی وی پر



سلمان تاثیر کا کفر طاہر القادری کے لئے لمحہ فکریہ



ممتاز قادری کے حق میں پرامن احتجاج


میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم


حافظ زید مصطفیٰ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب کی دست بوسی کرتے ہوۓ


میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم


سنی تحریک کے سربراہ چوہدری اسلم شہید کی رہائش گاہ پر


جے یو پی


جزاک اللہ


میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم


میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم


میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم


دعوت اسلامی 187 ملکوں میں - سُبحان اللہ


میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم


شاہ تراب الحق قادری مدظلہ


دعوت اسلامی


سنی تحریک


منگل، 14 جنوری، 2014

غازی کو رہا کرو


انتقال پُرملال


سنی تحریک


مرحبا مرحبا


5000 پاونڈ وزنی کیک


ورلڈ ریکارڈ


لاھور


سنی تحریک


ادارہ صراط مستقیم


عرس مبارک


امام احمد رضا رضی اللہ عنہ


ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب


ثروت اعجاز قادری صاحب


ممتاز قادری زندہ باد


پاکستان سنی تحریک


ایم کیو ایل ایف


سنی تحریک


سنی تحریک


طالبان کو لگام دو


ٹارگٹ کلنگ


جشن آمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم


اسلامی حکومتوں کی خاموشی


جمعہ، 10 جنوری، 2014

حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

خلیفہ اول جانشین پیغمبرامیرالمؤمنین حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام نامی ”عبداللہ ” ”ابو بکر” آ پ کی کنیت اور”صدیق وعتیق”آپ کا لقب ہے۔ آپ قریشی ہیں اورساتویں پشت میں آپ کا شجرہ نسب رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے خاندانی شجرہ سے مل جاتاہے ۔ آپ عام الفیل کے ڈھائی برس بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ۔ آپ اس قدر جامع الکمالات اورمجمع الفضائل ہیں کہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد تمام اگلے اور پچھلے انسانوں میں سب سے افضل واعلیٰ ہیں۔

آزادمردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا اورسفرو وطن کے تمام مشاہدو اسلامی جہادوں میں مجاہدانہ کارناموں کے ساتھ شامل ہوئے اورصلح وجنگ کے تمام فیصلوں میں آپ شہنشاہ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے وزیر ومشیر بن کر مراحلِ نبوت کے ہر ہر موڑ پر آپ کے رفیق وجاں نثار رہے ۔ دو برس تین ماہ گیارہ دن مسند خلافت پر رونق افروز رہ کر ۲۲جمادی

الاخریٰ ۱۳ھ ؁منگل کی رات وفات پائی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور روضہ منورہ میں حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے پہلو ئے مقدس میں دفن ہوئے ۔ (1)(اکمال وتاریخ الخلفاء)

کرامات
کھانے میں عظیم برکت

حضرت عبدالرحمن بن ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بارگاہ رسالت کے تین مہمانوں کو اپنے گھر لائے اورخودحضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوگئے اورگفتگو میں مصروف رہے یہاں تک کہ رات کا کھاناآپ نے دسترخوان نبوت پر کھالیا اور بہت زیادہ رات گزر جانے کے بعد مکان پر واپس تشریف لائے ۔ ان کی بیوی نے عرض کیا کہ آپ اپنے گھر پر مہمانوں کو بلا کر کہاں غائب رہے ؟حضرت صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیا اب تک تم نے مہمانوں کو کھانا نہیں کھلایا؟بیوی صا حبہ نے کہا کہ میں نے کھانا پیش کیا مگر ان لوگوں نے صاحب خانہ کی غیر موجودگی میں کھانا کھانے سے انکارکر دیا۔یہ سن کر آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے صاحبزادے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بہت زیادہ خفا ہوئے اور وہ خوف ودہشت کی و جہ سے چھپ گئے اورآپ کے سامنے نہیں آئے پھر جب آپ کا غصہ فروہوگیا توآپ مہمانوں کے ساتھ کھانے کے لیے بیٹھ گئے اورسب مہمانوں نے خوب شکم سیر ہوکر کھانا کھالیا۔ ان مہمانوں کا بیان ہے کہ جب ہم کھانے کے برتن میں سے لقمہ اٹھاتے تھے تو جتنا کھانا ہاتھ میں آتا تھا اس سے کہیں زیادہ کھانا برتن میں نیچے سے ابھر کر بڑھ جاتا تھا اورجب ہم کھانے سے فارغ ہوئے تو کھانا بجائے کم ہونے کے برتن میں پہلے سے زیادہ ہوگیا۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے متعجب ہوکر اپنی بیوی صا حبہ سے فرمایا کہ یہ کیا معاملہ ہے کہ برتن میں کھانا پہلے سے کچھ زائد نظر آتاہے ۔ بیوی صا حبہ نے قسم کھاکر کہا: واقعی یہ کھانا تو پہلے سے تین گنا بڑھ گیا ہے ۔ پھرآپ اس کھانے کو اٹھا کر بارگاہ رسالت میں لے گئے ۔ جب صبح ہوئی تو ناگہاں مہمانوں کا ایک قافلہ درباررسالت میں اتراجس میں بارہ قبیلوں کے بارہ سردار تھے او رہر سردار کے ساتھ بہت سے دوسرے شتر سوار بھی تھے ۔ ان سب لوگوں نے یہی کھانا کھایااورقافلہ کے تمام سرداراورتمام مہمانوں کا گروہ اس کھانے کو شکم سیر کھاکر آسودہ ہوگیا لیکن پھر بھی اس برتن میں کھانا ختم نہیں ہوا۔(1)

(بخاری شریف ج۱،ص۵۰۶مختصراً)

شکم مادر میں کیا ہے ؟

حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ

امیر المؤمنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مرض وفات میں اپنی صاحبزادی ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو وصیت فرماتے ہوئے ارشاد فرمایاکہ میری پیاری بیٹی! آج تک میرے پاس جو میرا مال تھا وہ آج وارثوں کا مال ہوچکا ہے اورمیر ی اولاد میں تمہارے دونوں بھائی عبدالرحمن ومحمداورتمہاری دونوں بہنیں ہیں لہٰذا تم لوگ میرے

مال کو قرآن مجید کے حکم کے مطابق تقسیم کر کے اپنا اپنا حصہ لے لینا۔ یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ ابا جان! میری تو ایک ہی بہن ”بی بی اسماء”ہیں۔ یہ میری دوسری بہن کون ہے ؟آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میری بیوی ”بنت خارجہ” جو حاملہ ہے اس کے شکم میں لڑکی ہے وہ تمہاری دوسری بہن ہے۔چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ لڑکی پیدا ہوئی جن کا نام ”ام کلثوم”رکھا گیا۔(1) (تاریخ الخلفاء،ص۵۷)

اس حدیث کے بارے میں حضرت علامہ تاج الدین سبکی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے تحریر فرمایا کہ اس حدیث سے امیرالمؤمنین حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دو کرامتیں ثابت ہوتی ہیں ۔

اول : یہ کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قبل وفات یہ علم ہوگیا تھا کہ میں اسی مرض میں دنیا سے رحلت کروں گا اس لئے بوقت وصیت آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ فرمایاکہ ”میرا مال آج میرے وارثوں کا مال ہوچکا ہے ۔”

دوم:یہ کہ حاملہ کے شکم میں لڑکا ہے یا لڑکی، اورظاہرہے کہ ان دونوں باتوں کا علم یقینا غیب کا علم ہے جو بلا شبہ وبالیقین پیغمبر کے جانشین حضرت امیر المؤمنین ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دو عظیم الشان کرامتیں ہیں ۔ (2)

(ازالۃ الخفاء مقصد۲،ص۲۱وحجۃ اللہ ج۲،ص۸۶۰)

ضروری انتباہ

حدیث مذکورہ بالا اورعلامہ تاج الدین سبکی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی تقریر سے معلوم ہوا کہ

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
خلیفۂ دوم جانشین پیغمبر حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ''ابوحفص'' اورلقب ''فاروق اعظم''ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اشرافِ قریش میں اپنی ذاتی وخاندانی وجاہت کے لحاظ سے بہت ہی ممتاز ہیں ۔ آٹھویں پشت میں آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندانی شجرہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے شجرۂ نسب سے ملتاہے ۔آپ واقعہ فیل کے تیرہ برس بعد مکہ مکرمہ میں پیداہوئے اوراعلان نبوت کے چھٹے سال ستائیس برس کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے،جبکہ ایک روایت میں آپ سے پہلے کل انتالیس آدمی اسلام قبول کرچکے تھے ۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مسلما ن ہوجانے سے مسلمانوں کو بے حد خوشی ہوئی اوران کو ایک بہت بڑا سہارا مل گیا یہاں تک کہ حضوررحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ خانہ کعبہ کی مسجد میں اعلانیہ نماز ادافرمائی ۔

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام اسلامی جنگوں میں مجاہدانہ شان کے ساتھ کفار سے لڑتے رہے اور پیغمبراسلام صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی تمام اسلامی تحریکات اورصلح وجنگ وغیرہ کی تمام منصوبہ بندیوں میں حضورسلطان مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے وزیر ومشیر کی حیثیت سے وفادار ورفیق کار رہے ۔

امیرالمؤمنین حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ منتخب فرمایا اوردس برس چھ ماہ چاردن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تخت خلافت پر رونق افروز ہو کر جانشینی رسول کی تمام ذمہ داریوں کو باحسن وجوہ انجام دیا۔۲۶ذی الحجہ ۲۳ھ؁ چہار شنبہ کے دن نماز فجر میں ابولؤلوہ فیروز مجوسی کافر نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شکم میں خنجر مارا اور آپ یہ زخم کھا کر تیسرے دن شرف شہادت سے سرفراز ہوگئے ۔ بوقت وفات آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر شریف تریسٹھ برس کی تھی۔ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی اور روضۂ مبارکہ کے اندر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلوئے انور میں مدفون ہوئے ۔
(تاریخ الخلفاء وازالۃ الخفاء وغیرہ)

کرامات
قبروالوں سے گفتگو

امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مرتبہ ایک نوجوان صالح کی قبر پر تشریف لے گئے اورفرمایا کہ اے فلاں !اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ

یعنی جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرگیااس کے لیے دو جنتیں ہیں

اے نوجوان!بتا تیرا قبر میں کیا حال ہے؟اس نوجوان صالح نے قبر کے اندر سے آپ کا نام لے کر پکارااوربآواز بلند دو مرتبہ جواب دیا کہ میرے رب نے یہ دونوں جنتیں مجھے عطافرماد ی ہیں ۔
(حجۃ اللہ علی العالمین ج۲،ص۸۶۰بحوالہ حاکم)

مدینہ کی آواز نہاوندتک

امیرالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک لشکر کا سپہ سالاربنا کر نہاوند کی سرزمین میں جہاد کے لیے روانہ فرمادیا۔ آپ جہاد میں مصروف تھے کہ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجدنبوی کے منبر پر خطبہ پڑھتے ہوئے ناگہاں یہ ارشاد فرمایا کہ یَاسَارِیَۃُ الْجَبَل (یعنی اے ساریہ!پہاڑکی طرف اپنی پیٹھ کرلو) حاضرین مسجد حیران رہ گئے کہ حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو سرزمین نہاوند میں مصروف جہاد ہیں اورمدینہ منورہ سے سینکڑوں میل کی دوری پر ہیں۔آج امیر المؤمنین نے انہیں کیونکر اورکیسے پکارا ؟ لیکن نہاوند سے جب حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قاصد آیا تو اس نے یہ خبر دی کہ میدان جنگ میں جب کفار سے مقابلہ ہوا تو ہم کو شکست ہونے لگی اتنے میں ناگہاں ایک چیخنے والے کی آواز آئی جو چلا چلا کریہ کہہ رہا تھا کہ اے ساریہ ! تم پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو ۔ حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ تو امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آواز ہے، یہ کہا اورفوراً ہی انہوں نے اپنے لشکر کو پہاڑ کی طرف پشت کر کے صف بندی کا حکم دیا اور اس کے بعد جو ہمارے لشکر کی کفار سے ٹکر ہوئی تو ایک دم اچانک جنگ کا پانسہ ہی پلٹ گیا اوردم زدن میں اسلامی لشکرنے کفار کی فوجوں کو روندڈالا اورعساکر اسلامیہ کے قاہرانہ حملوں کی تاب نہ لاکر کفار کا لشکر میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ نکلا اور افواج اسلام نے فتح مبین کا پرچم لہرا دیا۔ 

(مشکوٰۃ باب الکرامات ، ص۵۴۶وحجۃ اللہ ج۲،ص۸۶۰وتاریخ الخلفاء،ص۸۵)

تبصرہ
حضرت امیرالمؤمنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس حدیث کرامت سے چند باتیں معلوم ہوئیں جو طالب حق کے لیے روشنی کا مینارہ ہيں۔

2 جنوری 2014 داتا دربار


مختلف دعائیں


اتوار، 5 جنوری، 2014

سنی تحریک کا ممتاز قادری کے حق میں احتجاج

RAWALPINDI - Sunni Tehrik (ST) Chief Sarwat Ijaz Qadri has demanded of President Mamnoon Hussain to use his discretionary powers and pardon Malik Mumtaz Hussain Qadri, who is in Adyala Jail in connection with murder of former Governor Punjab Salman Taseer, on the occasion of Jashan-e-Eid Milad-ul-Nabi صلی اللہ علیہ وسلم .
Sarwat, however, giving a tacit threat to the government said that if the terrorist organisations could free their accomplices by jailbreaks then the cemented walls of Adyala Jail are not strong enough for peaceful activists of PST and they could storm there to obtain the release of their hero.
He said this while addressing a mammoth gathering of Tahafuz-e-Namoos-e-Risalat (صلی اللہ علیہ وسلم ) held to mark the completion of three years jail term of Malik Mumtaz Hussain Qadri and to express solidarity with him.
Shabab-e-Islami (SI) head Mufti Muhammad Hanif Qureshi, Tanzim Ulema Zia-ul-Aloom (TUZA) leader Syed Imtiaz Hussain Shah, ST Ghufran Mehmood Sialvi, Mufti Liaquat Ali Rizvi and Maulana Ashfaq Ahmed of Sirat-ul-Mustaqim Organisation (SMO) also spoke on the occasion.
Sarwat said that the killers of big leaders have been roaming freely in the country while the one who murdered the sacrilegious Governor Punjab was jailed. The government should make efforts to release Malik Mumtaz Qadri or else PST would launch a massive movement across the country to bring him out of jail.
The other speakers also paid a rich tribute to Qadri and asked government to free him. They said that imperial forces are hell-bent to get Qadri punished but PST would never let their dreams true. They said that the Muslim Ummah would not hesitate from rendering any kind of sacrifice for the release of Qadri.
Earlier, tens of hundreds of ST, TUZA, SI, SMO and other religious organisations took out a big rally from Jamia-Rizvia Zia-ul-Aloom to Adyala Jail to express solidarity with Mumtaz Qadri and put pressure on the government to release him.
In the way, large number of small and big processions joined the rally. The participants of the rally boarding on motorbikes, mini buses, cars and wagons were carrying portraits of Malik Mumtaz Qadri, party flags, wearing green pieces of cloths on their heads and arms mentioning Kalma-e-Tayyaba and the name of Allah and his Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم At every stop, people showered rose petals on the participants of the rally who were chanting slogans in favour of Qadri and against the government.
The city experienced gigantic traffic block, posing hardships for commuters and pedestrians. Stringent security measures were adopted on this occasion. The very charged activists, after reaching outside Adyala Jail chanted slogans.
Malik Muhammad Bashir, the father of Malik Mumtaz Hussain Qadri, crowned PST Head Sarwat Ijaz Qadri with turban sent by his son from the jail. The other family members of imprisoned Qadri were also present there.

ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


سنی تحریک


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -


ممتاز قادری کو ریا کیا جاے -