جمعرات، 3 اکتوبر، 2013

طالبان اللہ کے سامنے سر جھکا کر غیر مسلح ہونے کا اعلان کریں: 150 علماءسنی اتحاد کونسل


لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کی ہدایت پر سنی اتحاد کونسل سے وابستہ 150 جیّد علمائے کرام، نامور مفتیوں، شیوخ الحدیث اور دینی مدارس کے سربراہوں نے دین اور جہاد کے نام پر بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے پاکستانی طالبان سے اجتماعی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی طالبان اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث مسلح گروہ خونریزی، قتل و غارت، عسکریت پسندی اور شدت پسندی چھوڑ کر اور ہتھیار پھینک کر امن و سلامتی کی راہ اختیار کریں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانا بند کر دیں کیونکہ ان کا دہشت گردانہ طرزعمل اسلام کے بدنامی، پاکستان کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستانی طالبان جان لیں کہ وہ اللہ کی بے گناہ مخلوق کا قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسولﷺ کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں اس لیے وہ اللہ سے ڈرتے ہوئے اپنے سر اللہ کے سامنے جھکا کر غیرمسلح ہونے کا اعلان کریں۔ پاکستانی طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے کر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ بے گناہ طالبات، عورتوں، بوڑھوں، غیرملکی مہمانوں، جنازوں، ہسپتالوں، مزاروں، مسجدوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلامی جہاد کے منافی ہیں اور مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔ اجتماعی اپیل میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی روش چھوڑ دیں اور اسلام اور پاکستان کے وفادار بن کر پرامن طریقے سے اپنے جائز مطالبات منوائیں کیونکہ ان کے خودکش حملوں کی وجہ سے اپنے ملک کی آزادی کی خاطر جہاد کرنے والے حقیقی مجاہدین افغان طالبان بھی بدنام ہو رہے ہیں اور ان کے کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان کو علم ہونا چاہئے کہ وہ اپنے خونیں کھیل سے اسلام کے دشمن امریکہ کا کام آسان کر رہے ہیں اور اسلام کے مخالفوں کو خوش کر رہے ہیں۔ پاکستانی طالبان پاکستانی حکومت کی امریکہ نوازی کی سزا بے گناہ عوام کو نہ دیں۔ ڈرون حملوں کو دہشت گردی کا جواز بنانا درست نہیں ہے۔ اجتماعی اپیل میں فرقہ وارانہ قتل و غارت کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ نظریات کا مقابلہ طاقت کی بجائے نظریات سے کرنے کا رویہ اختیار کریں کیونکہ مخالف فرقے کے لوگوں کو قتل کرنے کی اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ نفرت اور تشدد سے کسی کا دل نہیں جیتا جا سکتا۔ جن علمائ، مفتیوں، شیوخ الحدیث اور دینی مدارس کے سربراہوں نے اجتماعی اپیل کی ہے ان میں صاحبزادہ حامد رضا، الحاج محمد حنیف طیب، علامہ پیر فضیل عیاض قاسمی، طارق محبوب، علامہ محمد شریف رضوی، مفتی محمد اکبر رضوی، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد حسیب قادری، علامہ نواز بشیر جلالی، علامہ پیر اطہر القادری، علامہ حامد سرفراز قادری، مفتی محمد یونس رضوی، علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، مولانا محمد اعظم نعیمی، مفتی محمد رمضان جامی، علامہ مشتاق احمد نوری، مفتی غلام مرتضی مہروی، مفتی غلام نبی فخری، مفتی احمد میاں برکاتی، مفتی شہزاد قادری، مولانا سلطان خوشتر، مولانا لطف علی شاہ، مولانا غلام نبی ہزاروی، مولانا عابد مہروی، مولانا غلام سرور سعیدی، مولانا غلام رسول امجدی، علامہ نعیم جاوید نوری، مولانا ظاہر شاہ قادری، صاحبزادہ سیّد وسیم الحسن نقوی، علامہ محمد اشرف سعیدی، مولانا قاری فیروز صدیقی، مولانا قاری نذیر احمد قادری، علامہ فاروق سلطان قادری، مولانا حافظ زاہد رازی، مولانا قاری منظور احمد اسد، علامہ رفیق احمد شاہ جمالی، مولانا صاحبزادہ عبداللہ سیالوی، پیر سیّد سرور حسین شاہ موسوی، مولانا پیر نور الٰہی انور، مولانا احمد یار چدھڑ، مفتی محمد کریم خان، مفتی محمد فاروق قادری، علامہ سیّد شمس الدین بخاری، مولانا محمد علی نقشبندی، علامہ محمد سلیم ہمدمی، علامہ ضیاءالمصطفیٰ حقانی، مفتی مسعود الرحمن، علامہ صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، علامہ پیر سیّد محمد اقبال شاہ، مولانا صداقت علی اعوان، مولانا پیر سیّد محمد شاہ ہمدانی، مفتی غلام مجتبیٰ غفوری، مفتی اکرام اللہ جنیدی، مفتی عبدالحق دریائی، مفتی عبدالعزیز، مولانا محمد اکبر نقشبندی، مفتی محمد حسین صدیقی، علامہ باغ علی رضوی، مولانا محمد عبداللہ چشتی، مفتی محمد شعیب منیر رضوی، مولانا حافظ محمد یعقوب فریدی، علامہ محمد آصف رضا قادری، مفتی محمد حبیب رضا قادری، مفتی محمد اظہر سعید رضوی، مولانا قاری مختار احمد صدیقی، علامہ منظور عالم سیالوی، علامہ فیصل عزیزی، علامہ محمد اشرف گورمانی، مولانا قاری فیض بخش رضوی، علامہ مفتی شمس الزمان، علامہ سیّد صالح محمد شاہ اور دیگر شامل ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں